کراچی میں سلاٹ گیمز: تفریح کا نیا رجحان یا سماجی مسئلہ؟
شہرِ قائد کراچی میں حالیہ برسوں کے دوران سلاٹ گیمز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ الیکٹرانک کھیل جو عام طور پر کازینوز سے منسلک سمجھے جاتے ہیں، اب شاپنگ مالز، تفریحی مراکز اور یہاں تک کہ چھوٹے دکانوں میں بھی نمایاں نظر آتے ہیں۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ معاشی عدم استحکام کے دور میں نوجوان نسل تیزی سے فوری دولت کے حصول کی طرف مائل ہو رہی ہے۔ سلاٹ مشینوں پر کھیلنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق 18 سے 35 سال کی عمر کے گروپ سے ہے جو کم سرمایہ کاری کے ساتھ بڑے انعامات جیتنے کی امید رکھتے ہیں۔
شہری حکام کے مطابق جوئے کے ان کھیلوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی واضح پالیسی موجود نہیں ہے۔ کچھ تجارتی مراکز نے ان مشینوں کو صرف تفریحی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ حقیقت میں یہ نقد رقم کے بدلے کھیلے جاتے ہیں۔
سماجی کارکنوں نے اس رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب طبقے کے افراد اپنی محدود آمدنی کا بڑا حصہ ان کھیلوں پر ضائع کر رہے ہیں۔ کراچی یونیورسٹی کے حالیہ مطالعے کے مطابق شہر کے 40% نوجوانوں نے کبھی نہ کبھی سلاٹ گیمز کھیلنے کی کوشش کی ہے۔
ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ یہ کھیل دماغ میں ڈوپامائن کے اخراج کو متحرک کرتے ہیں جو لت کی کیفیت پیدا کر سکتے ہیں۔ پولیس کے ریکارڈز کے مطابق گزشتہ چھ ماہ میں جوئے کے قرضوں سے متعلق فوجداری مقدمات میں 70% تک اضافہ ہوا ہے۔
حکومتِ سندھ کی جانب سے اس معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔ کچھ سیاسی جماعتوں نے سلاٹ مشینوں پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ دوسرے گروپ انہیں باقاعدہ ٹیکس نظام کے تحت لانے کی وکالت کر رہے ہیں۔
شہریوں کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ ان کھیلوں نے نوجوان نسل کی تخلیقی صلاحیتوں کو متاثر کیا ہے۔ دوسری طرف کچھ کاروباری حلقوں کا موقف ہے کہ یہ صنعت روزگار کے نئے مواقع پیدا کر رہی ہے اور سیاحت کو فروغ دے سکتی ہے۔
مستقبل میں اس مسئلے کا حل صرف جامع پالیسی سازی، عوامی آگاہی مہموں اور نوجوانوں کے لیے مثبت سرگرمیوں کی ترقی میں پنہاں نظر آتا ہے۔